تیرے جانے سے زیادہ ہیں نہ کم پہلے تھے 

تیرے جانے سے زیادہ ہیں، نہ کم پہلے تھے 
ہم کو لاحق ہیں وہی اب بھی جو غم پہلے تھے

کوئی راہرو ہی ملا، اور نہ کوئی نقشِ قدم
عشق کی راہ میں لگتا ہے کہ ہم پہلے تھے

میں نے تیشے سے مقدر کی لکیریں بدلیں
اب نہیں سانحے قسمت میں رقم پہلے تھے

بن گئے پار اتر کر سبھی موسیٰؑ، ورنہ
غم کے دریا میں ہمارے ہی قدم پہلے تھے



اپنے حلیے سے سخن ساز نہ لگنے والے
ہم یہاں دوسرے شاعر ہیں، عدم پہلے تھے
افضل خان

Comments