اب درد محبت مری رگ رگ میں رواں ہے

اب دردِ محبت مِری رگ رگ میں رواں ہے
صرف ایک جگہ ہو تو بتاؤں کہ یہاں ہے
اِک روز رہا تھا ترے جلوؤں کی فضا میں
آنکھوں میں ابھی تک وہی رنگین سماں ہے
یاد آیا ہے اک وعدہ فراموشِ محبت
اب قلب کی دھڑکن پہ بھی آمد کا گماں ہے
اب نالۂ جاں سوز سے بیدار ہے دنیا
جو بات نوا میں ہے خموشی میں کہاں ہے
میں خوب سمجھتا ہوں دو عالم کی حقیقت
آرام سے انسان یہاں ہے نہ وہاں ہے
اُڑتا ہوا پھرتا ہے جو کاندھوں پہ ہوا کے
وہ ابر نہیں ہے میری آہوں کا دھواں ہے
ترکیب میں جدَّت ہے تو الفاظ میں شوکت
میکشؔ ترا نکھرا ہوا اندازِ بیاں ہے

میکش ناگپوری

Comments