شانوں پہ کس کے اشک بہایا کریں گی آپ

شانوں پہ کس کے اشک بہایا کریں گی آپ؟
رُوٹھے گا کون ؟ کس کو منایا کریں گی آپ؟

وہ جا رہا ہے صُبحِ محبت کا کارواں
اب شام کو کہیں بھی نہ جایا کریں گی آپ

اب کون خود پرست ستائے گا آپ کو؟
کِس بے وفا کے ناز اُٹھایا کریں گی آپ؟

پہروں شبِ فراق میں تاروں کو دیکھ کر
شکلیں مِٹا مِٹا کے بنایا کریں گی آپ

گمنام الجھنوں میں گزاریں گی رات دن
بیکار اپنے جی کو جلایا کریں گی آپ

اب لذتِ سماعتِ رہرو کے واسطے
اُونچے سُروں میں گیت نہ گایا کریں گی آپ

ہم جولیوں کو اپنی بسوزِ تصورات
ماضی کے واقعات سُنایا کریں گی آپ

اب وہ شرارتوں کے زمانے گزر گئے
چونکے گا کون ، کس کو ڈرایا کریں گی آپ؟

فرقت میں دورِ گوشہ نشینی بھی آئے گا
مِلنے سہیلیوں سے نہ جایا کریں گی آپ

غصے میں نوکروں سے بھی الجھیں گی بار بار
معمولی بات کو بھی بڑھایا کریں گی آپ

پھر اُسکے بعد ایک وہ منزل بھی آئے گی
دِل سے مرا خیال ہٹایا کریں گی آپ

حالاتِ نو بہ نو کے مسلسل ہجوم میں
کوشش سے اپنے جی کو لگایا کریں گی آپ

آئے گا پھر وہ دِن بھی تغیر کے دور میں
دل میں کوئی خلش ہی نہ پایا کریں گی آپ

نقش کہن کو دل سے مٹانا ہی چاہیے
گزرے ہوئے دنوں کو بھلانا ہی چاہیے

ان کا جواب



جب آپ کو قریب نہ پایا کروں گی میں
رُوٹھوں گی خود سے، خود کو منایا کروں گی میں

اب میرے آنسوؤں کی پناہیں نہیں رہیں
اب اپنے آنسوؤں کو چھپایا کروں گی میں

رخصت ہوا ہے صبحِ محبت کا کارواں 
اب کس کے پاس شام کو جایا کروں گی میں ؟

ہاں وہ شرارتوں کے زمانے گزر گئے
اب حسرتوں کے داغ اُٹھایا کروں گی میں

ہاں اب کسی سماعت ہمسایہ کے لیے
اونچے سروں میں گیت نہ گایا کروں گی میں

مطلب ہی اب نہیں ہے کسی بات سے مجھے
اب بات بات کو نہ بڑھایا کروں گی میں

انجام کے اداس اندھیروں میں بیٹھ کر 
آغاز کے چراغ جلایا کروں گی میں

ہم جھولیوں کو اپنی بسوزِ تصورات 
ماضی کے واقعات سنایا کروں گی میں

حیرت ہے آپ کا مرے بارے میں یہ خیال
دل میں کوئی خلش ہی نہ پایا کروں گی میں

شکلین بنا بنا کے مٹایا کریں گے آپ 
شکلین مٹا مٹا کے بنایا کروں گی میں

حالات سے نباہ، یہ کیا کررہے ہیں آپ
حالات کا مذاق اُڑایا کروں گی میں

کیا ہو گئے ہیں آپ بھی کچھ مصلحت پسند
کیا اب فریبِ ہجر ہی کھایا کروں گی میں

کیا اِ ضطرابِ روح بھی برباد ہو گیا 
کیا یوں ہی اپنے دل کو جلایا کروں گی میں؟

ہے اس روِش کا نام اگر زندگی تو پھر 
خود زندگی کو بحث میں لایا کروں گی میں

بس آپ ہی نہ دیجیے یہ مشورے مجھے
ہیں اور بھی ستم جو اُٹھایا کروں گی میں

’’نقشِ کہن‘‘کو دل سے مٹایا نہ جائے گا
گزرے ہوئے دنوں کو بُھلایا نہ جائے گا

جون ایلیا

Comments