یہ دو طرفہ محبت اور خود داری کا موسم ہے

یہ دو طرفہ محبت اور خود داری کا موسم ہے 
مرے بھائی ! یہی موسم ' سمجھداری کا موسم ہے



 یہ دن کچھ سوچنے کے اور راتیں جاگنے کی ہیں 
مرے سالار سے کہنا ' یہ بیداری کا موسم ہے
پھر اس کے بعد جانے کون ' کس کی لاش پر روئے 
کہ اِس کے بعد کا موسم ' عزاداری کا موسم ہے
جسے بھی دیکھیے ' دل تھام کر بیٹھا ہے رستے میں 
بظاہر تو نہيں لگتا کہ بیماری کا موسم ہے
تمہارے جاگنے اور بھاگنے سے کچھ نہيں ہو گا 
سہولت مانگنے والو ! گرفتاری کا موسم ہے
یہ کیا کمرے میں سگریٹ پھونکنا اور شعر کہہ لینا 
پھر اُس پہ خود ہی کہہ دینا کہ بیزاری کا موسم ہے
اُدھر بارود بونے کی مہم زوروں پہ ہے ' عامی 
اِدھر دن عید کے ہیں اور شجر کاری کا موسم ہے

عمران عامی

Comments