خیریت مرہون ہوکر رہ گئی ہے فون کی

خیریت مرہون ہوکر رہ گئی ہے فون کی
آج کل کوئی کشش ہوتی نہیں ہے خون کی



 اس کی اپنی منطقیں ہیں اس کے اپنے فلسفے
بھاڑ میں جھونکی ہیں اس نے ڈگریاں قانون کی
اب جماعت میں مجھے آنا ہے اول کرب کی
سب شقیں رٹ لی ہیں میں نے ہجر کے مضمون کی
عمر بھر یہ بد گمانی کی گرہیں کھلنی نہیں
یونہی سلجھاتے رہیں گے گتھیاں ہم اون کی
اس لئے رہتا ہے دونوں کی طبیعت میں تضاد
میں نومبر کی ہوں پیدائش وہ لڑکا جون کی
کومل جوئیہ

Comments