میں گلہ اگر کروں گا اسے ناروا کہو گے

میں گلہ اگر کروں گا اسے ناروا کہو گے
جو ستم سے مر گیا تو مجھے بے وفا کہو گے

مجھے تم سے ہے جو نسبت اسے اور کیا کہو گے
کرم آشنا نہیں تو ستم آ شنا کہو گے

مرے دل کی اُلجھنوں کو مری چشمِ نم سے پوچھو
میں زباں سے کچھ کہوں گا تو اُسے گلہ کہو گے

یہ نہ جانے کون گذرا ابھی جادئہ نظر سے
وہ عجیب نقش پا ہے کہ تم آئینہ کہو گے

میں تو پوجتا ہوں ناصح کسی بُت کو بُت سمجھ کر
تمہیں سابقہ پڑے گا تو اُسے خدا کہو گے



میں بتا ہی دوں نہ اختر ؔتمہیں رازِ نیک نامی
وہ بُرا نہیں کہے گا جسے تم بھلا کہو گے
اختر مسلمی

Comments