کہیں پہ ٹھنڈی ہوائیں ہوں گی کہیں کوئی آبشار ہوگا

کہیں پہ ٹھنڈی ہوائیں ہوں گی کہیں کوئی آبشار ہوگا
کبھی جو ہمراہ چل سکو تو سفر بہت خوشگوار ہوگا
میں شام ہوتے ہی اپنی ساری اُداسیوں کو سمیٹتا ہوں
یہ جانتا ہوں کہ کوئی لمحہ مرے لیے بے قرار ہوگا
عروج کیا ہے زوال کیا ہے ، یہ جان لوگے تو دیکھ لینا
زمانہ آئے گا جب زمانہ قدم قدم پر نثار ہوگا
محبتوں کی ہزار صبحیں ، رفاقتوں کی ہزار شامیں
تمہاری راہوں میں بجھ گئی ہیں ، تمہیں کہاں اعتبار ہوگا

شاہد لطیف

Comments