ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا

ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا؟
ہوس نے شوق کے پہلو دبائے ہیں کیا کیا؟
نہ جانے سہوِ قلم ہے کہ شاہکارِ قلم
بلائے حسن نے فتنے اٹھائے ہیں کیاکیا؟
نگاہ ڈالی دی جس پر، وہ ہوگیا اندھا
نظر نے رنگِ تصرّف دکھائے ہیں کیا کیا؟
پیامِ مرگ سے کیا کم ہے مژدۂ ناگاہ
اسیر چونکتے ہیں تلملائے ہیں کیاکیا؟
پہاڑ کاٹنے والے ، زمیں سے ہار گئے
اسی زمین میں دریا سمائے ہیں کیا کیا؟
بلند ہو کے کُھلے تجھ پہ زور پستی کا
بڑے بڑوں کے قدم ڈگمگائے ہیں کیاکیا؟
خدا ہی جانے یگانہؔ! میں کون ہوں کیا ہوں؟
خود اپنی ذات پہ، شک دل میں آئے ہیں کیا کیا؟
یگانہ چنگیزی

Comments