بد دعا اس نے مجھے دی تھی دعا دی میں نے

بد دعا اس نے مجھے دی تھی دعا دی میں نے
اس نے دیوار اٹھائی تھی گرا دی میں نے

خانۂ خواب سے نکلا تھا مگر وحشت میں
پھر سے زنجیرِ درِ خواب ہلا دی میں نے

شہر سے میرے تعلق کا سبب پوچھا گیا
سادگی میں تری تصویر بنا دی میں نے

چاندنی آئے اسے نور میں نہلا ڈالے
پھر دریچے میں کوئی یاد سجا دی میں نے

اس نے سیلاب کی تصویر بنا بھیجی تھی
اسی کاغذ سے مگر ناؤ بنا دی میں نے
شہیر رسول

Comments