کس کس طرح سے مجھ کو نہ رسوا کیا گیا

کس کس طرح سے مجھ کو نہ رسواکیاگیا
غیروں کا نام میرے لہو سے لکھا گیا
نکلا تھا میں صدائے جرس کی تلاش میں
دھوکے سے اس سکوت کے صحرا میں آگیا



 کیوں آج اس کا ذکرمجھے خوش نہ کرسکا
کیوں آج اس کا نام مرا دل دکھا گیا
میں جسم کے حصار میں محصور ہوں ابھی
وہ روح کی حدوں سے بھی آگے چلا گیا
اس حادثے کو سن کے کرے گا یقیں کوئی
سورج کو ایک جھونکا ہوا کا بجھا گیا
شہریار

Comments