یہ جو ربط رو بہ زوال ہے ، یہ سوال ہے

یہ جو ربط رو بہ زوال ہے ، یہ سوال ہے
مجھے اس کا کتنا ملال ہے ؟ یہ سوال ہے
یہ جو سر پہ میرے وبال ہے ، یہ سوال ہے
یہ جو گرد و پیش کا حال ہے ، یہ سوال ہے
مجھے کیا غرض مرے دشمنوں کا ہدف ہے کیا
مرے پاس کون سی ڈھال ہے ؟ یہ سوال ہے
مرے سارے خواب ہیں معتبر ، میں ہوں در بہ در
یہ عروج ہے کہ زوال ہے ؟ یہ سوال ہے
مرے ہاتھ شل ، مرے پائوں شل ، مری عقل گم
کوئی اور اتنا نڈھال ہے ؟ یہ سوال ہے
مرا ماضی کتنا امیر تھا ، میں غریب ہوں
کوئی یہ بھی ماضی و حال ہے ؟ یہ سوال ہے
کوئی ہے جو مجھ سا عظیم ہو ، جو فہیم ہو؟
یہ سوال کوئی سوال ہے ؟ یہ سوال ہے
نئے عہد کی یہ ترقیاں ، یہ تجلیاں
کوئی اس میں میرا کمال ہے ؟ یہ سوال ہے
وہ صدا نہ تھی وہ تو جذب تھا ، وہ تو عشق تھا
مری صف میں کوئی بلالؓ ہے ؟ یہ سوال ہے

شاہد لطیف

Comments