اگر یوں ہی دل یہ ستاتا رہے گا

اگر یوں ہی دل یہ ستاتا رہے گا
تو اک دن مرا جی ہی جاتا رہے گا



 میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے
مری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا
گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں
میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا
جفا سے غرض امتحانِ وفا ہے
تو کہہ کب تلک آزماتا رہے گا
قفس میں کوئی تم سے اے ہم صفیرو
خبر گل کی ہم کو سناتا رہے گا
اگر تجھ کو چلنا ہے چل ساتھ میرے
یہ کب تک تو باتیں بناتا رہے گا
خفا ہوکے اے درد مر تو چلا ہے
کہاں تک غم اپنا چھپاتا رہے گا
خواجہ میر درد

Comments