مرے وجود کو موجودگی دکھاتی تھی

مِرے وجود کو موجودگی دکھاتی تھی
دیے کی لو مجھے دیوار کا بتاتی تھی
میں جب زمین سے زہرہ پہ جایا کرتا تھا
تو کائنات کی زنجیر کھینچی جاتی تھی
وہ کیا کرن تھی؟ جو آتی تھی میرے سینے میں
تمھاری دھوپ جب اس جِلد تک نہ آتی تھی
میں اس کو خواب میں کچھ ایسے دیکھا کرتا تھا
تمام رات وہ سوتے میں مسکراتی تھی
عجیب وقت تھا ، اُس بینچ پر  ، باغیچہ میں
کہ دن گیا نہیں ہوتا تھا ، رات آتی تھی
فیضان ہاشمی

Comments