کوئی کمی نہیں ہوگی مگر کمی لگے گی

کوئی کمی نہیں ہوگی مگر کمی لگے گی
جو اینٹ جھڑ کے گرے گی یہاں وہی لگے گی
ہم اپنی عمر کے آدھے سفر سے لوٹے ہیں
تو کیا ادھڑتے کواڑوں کو بھی کڑی لگے گی
سفیدیوں سے اٹے شہسوار! دھیان رہے
وہ عام لڑکی ہے لیکن تمہیں پری لگے گی
یہ دیکھ! دور کا چشمہ ہے، ٹھیک ٹھیک سمجھ
تجھے تو یوں بھی مصیبت ، بہت بہت بڑی لگے گی
یہ فائدہ ہے پرندوں کے روتے رہنے کا
کہ شاخ، پنجرے کے اندر ہری بھری رہے گی
علی زیرک

Comments