مثال تار نظر کیا نظر نہیں آتا

مثال تار نظر کیا نظر نہیں آتا 
کبھی خیال میں موئے کمر نہیں آتا

ہمارے عیب نے بے عیب کر دیا ہم کو 
یہی ہنر ہے کہ کوئی ہنر نہیں آتا

محال ہے کہ مرے گھر وہ رات کو آئے 
کہ شب کو مہر درخشاں نظر نہیں آتا

تمام خلق میں رہتی ہے دھوپ راتوں کو 
وہ مہر بام سے جب تک اتر نہیں آتا

محال ہے کہ جہنم میں خلد سے جائیں 
جو در پر آپ کے جاتا ہے گھر نہیں آتا



ہماری زیست میں تھے ساتھ کون کون اے برقؔ 
اب ایک فاتحہ کو قبر پر نہیں آتا

مرزا رضا برق

Comments