پہلے پوشاک پسینے سے بھری

پہلے پوشاک پسینے سے بھری
پھر کہیں جھولی خزینے سے بھری
تاج میں چھید ہوا تھا مجھ سے
اپنی کوتاہی نگینے سے بھری
وہ تو صد شکر کہ بزدل تھے ہم
اس کی شاباش تھی کینے سے بھری
انقلاب آ گیا مے خانے میں
ہر صراحی ترے پینے سے بھری
ریت ظاہر ہوئی گہرائی کی
رہ گئی جھیل سفینے سے بھری
اظہر فراغ

Comments