کب تلک پھرتا رہوں دیوار و در کے آس پاس

دولتِ دیدار جاناں جلد ہو یا رب نصیب
کب تلک پھرتا رہوں دیوار و در کے آس پاس
خواہشِ دیدارمیں روتا ہوں جب سے رات دن
پڑ گئے ہیں حلقے میری چشمِ تر کے آس پاس
گرد حضرتؐ کے صحابہؓ کا یہ رہتا تھا ہجوم
رہتے ہیں جس طرح سے تارے قمر کے آس پاس
دل ہمارا غیرتِ گلزارِ ابراہیم ہے
پڑ گئے ہیں اس قدر چھالے جگر کے آس پاس
اے مؔعلیٰ دل سے نکلی ہے دعا ہو گی قبول
پھر رہی ہے دیکھنا بابِ اثر کے آس پاس
مولانا محمد مظفرالدین مؔعلیٰ

Comments