کبھی ہوا تو کبھی خاک رہ گزر ہونا

کبھی ہوا تو کبھی خاک رہ گزر ہونا 
مرے نصیب میں لکھا ہے در بہ در ہونا

اگر چلو تو مرے ساتھ ہی چلو لیکن 
کٹھن سفر سے زیادہ ہے ہم سفر ہونا



اداس اداس یہ دیوار و در بتاتے ہیں 
کہ جیسے راس نہ ہو ان کو میرا گھر ہونا

قدم اٹھے بھی نہیں اور سفر تمام ہوا 
غضب ہے راہ کا اتنا بھی مختصر ہونا

یہ دور کم نظراں ہے تو پھر ہنر کا زیاں 
جو ایک بار نہ ہونا تو بیشتر ہونا

پیرذادہ قاسم

Comments