خواب تو پارہ پارہ ہو گیا ہے

خواب تو پارہ پارہ ہو گیا ہے 
مفت میں استخارہ ہوگیا ہے
تھا میسر تو دوسروں کا تھا 
جاتے جاتے ہمارا ہو گیا ہے
ہم ہوئے کیا ذرا خفا تم سے 
جس کو دیکھو تمھارا ہو گیا ہے
اک طرف سے میں رد کیا گیا ہوں 
اک طرف سے اشارہ ہوگیا ہے



 دشمنوں سے گلہ سنا ہے ترا
تو مجھے اور پیارا ہوگیا ہے
اظہر فراغ

Comments