بارش کا لالو کھیت میں لشکر پھسل پڑا

بارش کا “لالو کھیت “ میں لشکر پھسل پڑا 
گویا “بحالیات“ کا دفتر پھسل پڑا

ہر سمت تیرنے لگیں “منصوبہ بندیاں“
بادل جو ہرطرف سے ہوا پر پھسل پڑا

لاٹھی کو ٹیک کر جو ستوں کو کھڑا کیا
چھجا ذرا رکا تھا کہ چھپر بھسل پڑا



چُپ چاپ ایک جھگی جو پانی میں بہہ گئی
اک جھونپڑا بھی شور مچا کر پھسل پڑا

اک سمت “گولی مار“ کی بستی اجڑ گئی
کوٹی میں انکی مرغی کا اِک پر پھسل پڑا

وہ اونٹ ہو گدھا ہو کہ ہو کوئی آدمی
آیا جو اس زمین کے اوپر پھسل پڑا

سنتے ہی “ہاکس بے“ پہ بھی کل ایک نوجوان
اِک شوخ گلبدن سے لپٹ کر پھسل پڑا
مجید لاہوری

Comments