بگڑتا بنتا ہوا کون اب یہ خواب میں ہے

بگڑتا بنتا ہوا کون اب یہ خواب میں ہے
وہ ہو چکا ہے مکمل تو کیا حساب میں ہے

کشید کرتا ہے آسودگی سے آب کی دھار
کوئی بتا نہیں سکتا وہ کس سراب میں ہے

کنول کا پھول جوں کھلتا ہوا ہے کیچڑ میں
اسی طرح سے وہ میرے دل خراب میں ہے

نشے کی لہر میں دل ہے یا دل میں نشہ ہے
کبھی تو آپ میں ہے دل کبھی شراب میں ہے

فنا کی راہ میں کیا ہے جو اس جہاں میں نہیں
جسے یہ علم ہے وہ اہل کامیاب میں ہے

میں اس غزل سے ابھی تک ہوں نارسا 'ثانی'
وہی غزل جو سدا ہو رہی غیاب میں ہے
مہندر کمار ثانی

Comments