جس جگہ بیٹھنا دکھ درد ہی گانا ہمکو

جس جگہ بیٹھنا دکھ درد ہی گانا ہمکو
اور آتا ہی نہیں کوئی فسانہ ہمکو
کل ہر اک زلف سمجھتی رہی شانہ ہمکو
آج آئینہ دکھاتا ہے زمانہ ہمکو
عقل پھرتی ہے لیے خانہ بہ خانہ ہمکو
عشق اب تو ہی بتا کوئی ٹھکانا ہمکو
یہ اسیری ہے سنورنے کا بہانہ ہمکو
طوق آئینہ ہے زنجیر ہے شانہ ہمکو
جادہ غم کے مسافر کا نہ پوچھو احوال
دور سے آے ہیں اور دور ہے جانا ہمکو
اک کانٹا سا کوئی دل میں چبھو دیتا ہے
یاد جب آتا ہے پھولوں کا زمانہ ہمکو
دل تو سو چاک ہے دامن بھی کہیں چاک نہ ہو
 اے جنوں دیکھ ! تماشا نہ بنانا ہمکو

کلیم عاجز

Comments