گزرا شباب دل کو لگانے کے دن گئے

گذرا شباب دل کو لگانے کے دن گئے
 جشن ِ نیاز وناز منانے کے دن گئے
خوف خدانے پاؤں میں زنجیر ڈال دی 
 کوئے بتاں میں ٹھوکریں کھانے کے دن گئے
نظروں کو تاک جھانک کی عادت نہیں رہی
 بے اختیار جلوے چرانے کے دن گئے
دل کے معاملات پہ بحثیں ہوئیں تمام
 ناصح کو ہم خیال بنانے کے دن گئے
اچھاہواکہ سر سے بلا ٹل گئی خمار ؔ 
 کمبخت دل کے ناز اٹھانے کے دن گئے
خمار بارہ بنکوی

Comments