اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ، غفلت کرکے



اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ، غفلت کرکے
 آزمایا جو اُنھیں ، ضبطِ محبّت کرکے
دِل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے مِلنے کا خیال
 بارہا دیکھ لِیا ، ہم نے ملامت کرکے
دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبّت کا اثر
 کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کرنے
پستیِ حوصلۂ شوق کی اب ہے یہ صلاح
 بیٹھ رہیے غَمِ ہجراں پہ قناعت کرکے
دِل نے پایا ہے محبّت کا یہ عالی رُتبہ
 آپ کے دردِ دَواکار کی خدمت کرکے
رُوح نے پائی ہے تکلیفِ جُدائی سے نجات
 آپ کی یاد کو سرمایۂ راحت کرکے
چھیڑ سے، اب وہ یہ کہتے ہیں کہ، سنبھلو حسرؔت!
 صبر و تابِ دِلِ بیمار کو غارت کرکے
مولانا حسرؔت موہانی

Comments