جو اسم و جسم کو باہم نبھانے والا نہیں

جو اسم و جسم کو باہم نبھانے والا نہیں
میں ایسے عشق پہ ایمان لانے والا نہیں



میں پاؤں دھو کے پیوں یار بن کے جو آئے
منافقوں کو تو میں منہ لگانے والا نہیں
نزول کر میر ے سینے پہ اے جمالِ شدید
تیری قسم میں تیرا خوف کھانے والا نہیں
بس اتنا جان لے اے پُرکشش کہ دل تجھ سے
بہل تو سکتا ھے پر تجھ پہ آنے والا نہیں
یہ میری آنکھ میں بھڑکے تو پھر ہٹاؤں گا 
ابھی میں آگ سے نظریں ہٹانے والا نہیں
تجھے کسی نے غلط کہ دیا میر ے بار ے 
نہیں میاں! میں دلوں کو دکھانے والا نہیں
فقیر پریم کرتا ھے، قول نبھاتا ھے 
فقیر کوئی کرامت دکھانے والا نہیں
سُن ا ے کوفی دلاں! مُکرر سُن 
علی کبھی بھی ہزیمت اُٹھانے والا نہیں
شاعر: علی زریون

Comments