دنیا دیکھی گھوم کے میں نے چاروں اور سے 

علی زریون
دنیا دیکھی گھوم کے میں نے چاروں اور سے 
آنکھیں بوجھل ہوگئیں تصویروں کے شور سے
دو عمروں کے فرق سے آئے تھے ہم سامنے 
میں نے دیکھا دھیان سے اس نے دیکھا غور سے
بوسہ دے کے باندھ لی اپنے سیدھے ہاتھ میں 
آیت اک انجیل کی بسم اللہ کی ڈور سے
اپنا ہی جملہ کوئی منہ سے آ ٹکرائے گا 
یہ بہری دیوار ہے مت کر باتیں زور سے
گھر آئے مہمان کو خالی کیسے بھیجتا 
کچھ دینے کو تھا نہیں باتیں کر لیں چور سے



اس کے آنسو دیکھ کر میں بھی غصہ پی گیا 
 کیا کہتا مجبور کو کیا لڑتا کمزور سے

Comments