یہی ہونا تھا اور ہُوا جاناں

یہی ہونا تھا اور ہُوا جاناں
 ہوگئے ہم جُدا جُدا جاناں
کوئی آساں نہ تھی تِری فرقت
 میں حقیقت میں روپڑا جاناں
تِرے اندر ہوں میں ہی میں ہرسُو
 مِرے اندر تُو جابجا جاناں
ہنس کے ملتا ہے ہرکوئی ایسے
 جیسے ہر شخص ہو خفا جاناں
اب میں چلتا ہوں چل خُدا حافظ!
 شہر یہ وہ نہیں رہا جاناں
عارف اشتیاق

Comments