یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی

یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی
 خدا کے سامنے جب میری آپ کی ہوگی
تمام عمر بسر یوں ہی زندگی ہوگی
 خوشی میں رنج، کہیں رنج میں خوشی ہوگی
جفائے تازہ کی دھمکی نہ دیجیے ہم کو
 ہمیشہ ہوتی ہے، کیا آج ہی نئی ہو گی
وہاں بھی تجھ کو جلائیں گے، تم جو کہتے ہو
 خبر نہ تھی مجھے جنت میں آگ بھی ہوگی
تری نگاہ کا لڑنا مجھے مبارک ہو
 یہ جنگ و ہ ہے کہ آخر کو دوستی ہوگی
سلیقہ چاہئے عادت ہے شرط اس کے لیے
 اناڑیوں سے نہ جنت میں مے کشی ہوگی
غمِ فراق ہمیں کھا نہ جائے گا ظالم
 ہزار سال جئیں گے جو زندگی ہو گی
مزا ہے اُن کو بھی مجھ کو بھی ایسی باتوں کا
 جلی کٹی یوں ہی باہم کٹی چھنی ہو گی
رہیں گے کیا یوں ہی اے نامۂ پیام و سلام
 ہماری اُن کی ملاقات بھی کبھی ہو گی
وہاں بھی وعدۂ فردا کرو گے کیا مجھ سے؟
 قیامت ایک کے بعد اور دوسری ہو گی
ملیں گے پھر کبھی اے زندگی خدا حافظ
 خبر نہ تھی یہ ملاقات آخری ہو گی
دعائے وصلِ بتاں مانگتا ہوں کعبے میں
 خدا کے گھر میں کسی شے کی کیا کمی ہو گی
ہمارے کان لگے ہیں تری خبر کی طرف
 پہنچ ہی جائے گی جو کچھ بُری بھلی ہوگی
مجھے ہے وہم یہ شوخی کا رنگ کل تو نہ تھا
 رقیب سے تری تصویر بھی ہنسی ہوگی
رقیب اور وفا دار ہو، خدا کی شان
 بجا ہے اُس نے جفا پر وفا ہی کی ہوگی
بہت جلائے گا حوروں کو داغ جنت میں
 بغل میں اُس کی وہاں ہند کی پری ہوگی
(داغ دہلوی)

Comments