میں تو جو بھی لِکھتا ہوں، دِل کیساتھ لِکھتا ہُوں

میں تو جو بھی لِکھتا ہوں، دِل کیساتھ لِکھتا ہُوں
 شعر تو نہیں لِکھتا، واردات لِکھتا ہُوں
بیٹھا بیٹھا دفتر میں، اُونگھتا ہُوں سارا دِن
 ساری رات جگتا ہُوں، ساری رات لِکھتا ہُوں
وہ تو میری غزلیں بھی، اِسطرح سے پڑھتی ہے
 جیسے میں انوکھی ہی، کوئی بات لِکھتا ہُوں
کُچھ گُریزاں رھتا ہُوں، لِکھنے اور لِکھانے سے
 ایک ھاتھ رُکتا ہُوں، ایک ھاتھ لِکھتا ہُوں
یہ جو میری غزلیں ہیں، ایسے جیسے خبریں ہیں
 یعنی جو بھی لِکھتا ہُوں، بے ثبات لِکھتا ہُوں
جو بھی جی میں آتی ہے، لِکھنے بیٹھ جاتا ہُوں
اور پھِر نہ جانے  کیا، خُرافات لِکھتا ہُوں؟
لغو لغو باتوں کے، لغو لغو معنی ہیں
 یعنی دوجے لفظوں میں، لغویات لِکھتا ہُوں
ذات سے جُدا ہو کر، کُچھ بھی لِکھ نہیں پاتا
 یعنی جو بھی لِکھتا ہُوں، ذاتیات لِکھتا ہُوں
مُدتیں ہُوئیں لیکن، آج بھی میں اکثر ہی
 اُس کا نام لِکھوں تو، اپنے ساتھ لِکھتا ہُوں
میں فقط حقیقت پر، اِکتفا نہیں کرتا 
میں تو ہر حقیقت کے، مُضمرات لِکھتا ہُوں
 (مرزا رضی اُلرّحمان)

Comments