زندگی کوئی توازن مرے دن رات میں لا

زندگی کوئی توازن مرے دن رات میں لا
 کچھ تو آسودگی رنجور خیالات میں لا،
تُو ذرا دیر تو جذبات کی موجوں سے نکل
کوئی وقفہ بھی  مری جان عنایات میں لا،
ہجر زادی تجھے اتنی ہے اگر میری طلب
 مانگ کر عشق کی درگاہ سے خیرات میں لا،
ورنہ ٹوٹے گا نہیں ردِ دُعا کا یہ جمود
 کچھ ندامت تُو ذرا اپنی مناجات میں لا،
یوں نہ ہو وقت بہت دور نکل جائے کہیں
 دھیان اپنا تُو بدلتے ہوئے حالات میں لا،
جیسے جی چاہے پٹخ خاک مرے کوزہ گرا
 بے دھڑک ہو کے مجھے اپنے کمالات میں لا،
ورنہ احباب سے ہو جائے گا محروم حسن
 تُو ہر اک دوست کو مت اپنے مفادات میں لا
،
 عطا الحسن

Comments