بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے

ایک ہی زمین میں پیر نصیرالدین شاہ اور ان کے صاحبزادے پیر شمس الدین شاہ صاحب کا کلام آپکی باذوق بصارتوں کی نذر
۔۔۔
بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے
کرد یا ہو نہ کہیں تو نے فراموش مجھے

تیری آنکھوں کا یہ میخانہ سلامت ساقی
مست رکھتا ہے ترا بادہ سر جوش مجھے

ہچکیاں موت کی آنے لگیں اب تو آجا
اور کچھ دیر میں شاید نہ رہے ہوش مجھے

کب کا رسوا مرے اعمال مجھے کر دیتے 
میری قسمت کہ ملا تجھ ساخطاپوش مجھے

کس کی آہٹ سے یہ سویا ہوا دل جاگ اٹھا
کر دیا کس کی صدا نے ہمہ تن گوش مجھے

جیتےجی مجھ کو سمجھتےتھےجواک بارگراں
قبر تک لیکے گئے وہ بھی سر دوش مجھے

بوئےگل مانگنے آئے مرے ہونٹوں سے مہک
چومنے کو ترے مل جائیں جو پاپوش مجھے

یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے
کردیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے

دےبھی سکتا ہوں نصیر اینٹ کا پتھر سے جواب
وہ تو رکھا ہے مرے ظرف نے خاموش مجھے
پیر نصیر الدین نصیر
--------------------------
 پیر سید شمس الدین گیلانی شاہ 
(پیر نصیر کے فرزند) 

بے وفا کہہ گیا احسان فراموش مجھے
کر گیا آج بھری بزم میں خاموش مجھے

توہی تھا میری خطاؤں کو چھپانے والا
بعد تیرے نہ ملا تجھ سا خطا پوش مجھے

میں تو بیٹھا تھا لیے اپنی پریشاں سوچیں
تیری آہٹ نے کیا ہے ہمہ تن گوش مجھے

بے وفائی سے بڑا کوئی بھی الزام نہیں
آپ للہ نہ دیا کیجیۓ یہ دوش مجھے

بستر درد پہ لگتی نہیں میری آنکھیں 
یاد آتی ہے تری رات کو آغوش مجھے

پڑ سکیں گردش دوراں کی نہ مجھ پر نظریں
ہالہ ذلف میں تونے رکھا روپوش مجھے

کون گزرا ہے مرے صحن شب ہجراں سے
کس کی آہٹ نے کیا ہے ہمہ تن گوش مجھے
رفعتیں میرے مقدر کا ستارہ ہوتیں
سر پہ رکھنے نہ دیئے آپ نے پاپوش مجھے

عکس آئینے میں اس ماہ کا آیا جو نظر
دیکھتے رہ گئے حیرت سے مرے ہوش مجھے

شمس پیمانہ و ساغر کی ضرورت کیا ہے
اس کی آنکھوں کا نشہ رکھتا ہے مدہوش مجھے

Comments