شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو

شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو
میں دیکھتارہا دریاتری روانی کو
سیاہ رات نے بے حال کردیا مجھ کو
کہ طول دے نہیں پایا کسی کہانی کو
بجائے میرے کسی اور کا تقرر ہو
قبول جو کرے خوابوں کی پاسبانی کو
اماں کی جا ، مجھے اے شہر، تونے، دی توہے
بھلا نہ پائوں گا صحرا کی بیکرانی کو
جو چاہتا ہے کہ اقبال ہو سوا تیرا
تو سب میں بانٹ برابر سے شادمانی کو

شہریار

Comments