خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں

خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں
آپ کو نعت سنانے کی سعادت پاؤں
راہِ طیبہ میں ہوں ہمراہ ثنا خواں تیرے
حافظ و تائب و افضل کی رفاقت پاؤں
تیری رحمت ہو محافظ مری منزل منزل
چار سو اپنے ، ترا ہا لۂ رحمت پاؤں
استقامت ہو عطا گرتے ہوئے جذبوں کو
شرکے ان زلزلوں میں خیر کی مہلت پاؤں!
سب سے آخر میں سہی ،گر نہیں سب سے پہلے
شافعِ حشر! تری میں بھی شفاعت پاؤں
راست فہمی ملے ان بے بصر اندازوں میں
اس گماں زار میں ایقانِ حقیقت پاؤں
کام آئے مراخوں حرمتِ دیں کی رہ میں
سرِ میدانِ وفا اوجِ شہادت پاؤں
یاد سے تیری ہم آہنگ ہو دھڑکن دھڑکن
ذکر سے تیرے کسی پل نہ فراغت پاؤں
ثانیہ ثانیہ ہو شکر سراپا کی مثال
عمر میں خیر تو اعمال میں برکت پاؤں
دہر میں وجہِ حیات آپ کی الطاف رہیں
حشر میں بہرِ نجات آپ کی رحمت پاؤں
شرف اندوز ہوذات آپ کے جذبِ حب سے
میں غلام آپ کاہوں آپ سے عزت پاؤں
ایک پل بھی نہ ریاضؔ آج سے گزرے بے کار
خیر کے واسطے اب عمر کی مہلت پاؤں
ریاض مجید

Comments