بے وفا چاند ستاروں نے نہ پوچھا ہم کو

بے وفا چاند ستاروں نے نہ پوچھا ہم کو
اتنے خودسر تھے نگاروں نے نہ پوچھا ہم کو
وقت تکلیف کا اے دوست جب آیا درپیش
غیر تو غیر ہیں یاروں نے نہ پوچھا ہم کو
جانے کیا بات تھی تکتے رہے خاموشی
ڈوبنے وقت کناروں نے نہ پوچھا ہم کو
آشنا تھے بہت اچھی طرح ہم سے، لیکن
جان کر بادہ گساروں نے نہ پوچھا ہم کو



 راہرو کیوں کوئی دلجوئی کی زحمت کرتا
سنگ دل راہگزاروں نے نہ پوچھا ہم کو
دلِ غمگیں کا سہارا تھے کئی یار عدمؔ
دلِ غمگیں کے سہاروں نے نہ پوچھا ہم کو

عبدالحمید عدم

Comments