عمریں گزار کر یہاں پیڑوں کی دیکھ بھال میں

عمریں گزار کر یہاں، پیڑوں کی دیکھ بھال میں
بیٹھے ہیں ہم نشیں مرے، سایۂ ذوالجلال میں



پیچھے جو رہ گیا تھا شہر، پیچھے پڑا ہوا ہے یوں
روتا ہوں بات بات پر، ہنستا ہوں سال سال میں

پوچھتا پھر رہا ہوں میں، دل میں جو ایک بات ہے
کوئی جواب دے نہ دے، دخل نہ دے سوال میں

چیخ نہیں سکا کبھی، آگ نہیں لگا سکا
جلتا رہا ہوں رات دن، آتشِ اعتدال میں

زخم کا رنگ اَور تھا، داغ کا رنگ اَور ہے
کتنا بدل گیا ہوں میں، عرصۂ اندمال میں

*وہیل چیئر پہ بیٹھ کر، چڑھتا ہے کون سیڑھیاں
آ کے مجھے ملے جسے، شک ہو مرے کمال میں

اپنی جگہ سے ہٹ کے دیکھ، پھر وہ جگہ پلٹ کے دیکھ
میں جو نہیں تو اب وہاں، کیا ہے ترے خیال میں
ذوالفقار عادل

Comments