نفی ذات کے منظر اتارنے والا

نفیِ ذات کے منظر اتارنے والا
وہ کشتیوں میں سمندر اتارنے والا

ہواکی لہر کو نفرت کازہر بھی دے گا
کئی چراغ مرے گھر اتارنے والا

شکستہ تیغ سے پوچھا زمینِ مقتل نے
کہاں گیا وہ ہنر سراتارنے والا

ابھی ابھی کوئی جھونکا اِدھر سے گزرے گا
شجر کے جسم سے زیور اتارنے والا

میں بجھ گیاتو مری راکھ سے طلوع ہوا
فصیلِ خواب کے پتھر اتارنے والا
اسعد بدایونی

Comments