میں جرم خمو شی کی صفائی نہیں دیتا

میں جرمِ خمو شی کی صفائی نہیں دیتا
ظالم اسے کہیے جو دھائی نہیں دیتا

کہتا ہے کہ آواز یہیں چھوڑ کے جاؤ
میں ورنہ تمھیں اذنِ رہائی نہیں دیتا

چرکے بھی لگے جاتے ہیں دیوارِ بدن پر
اور دستِ ستمگر بھی دکھائی نہیں دیتا

آنکھیں بھی ہیں، رستا بھی، چراغوں کی ضیا بھی
سب کچھ ہے مگر کچھ بھی سجھائی نہیں دیتا

اب اپنی زمیں چاند کے مانند ہے انور
بولیں تو کسی کو بھی سنائی نہیں دیتا

انور مسعود

Comments