دکھ ازل سے یہاں رائیگانی کے ہیں

دکھ ازل سے یہاں رائیگانی کے ہیں
سب گرفتار دنیائے فانی کے ہیں

دیکھتا ہوں کئی کشتیاں خواب میں
یہ تو آثار نقلِ مکانی کے ہیں

چاند الجھا ہوا ہے درختوں سے کیوں
کیا یہ پرچم کسی شادمانی کے ہیں

یا ہواؤں کے اعصاب کمزور ہیں
یا چراغوں پہ دن مہربانی کے ہیں

اک مکاں یا دعاؤں کا اک سائباں
پیڑ جس میں کئی رات رانی کے ہیں
اسعد بدایونی

Comments