اب رقیب رو سیاہ جوتوں سے مارا جائے گا ​

اب رقیب رو سیاہ جوتوں سے مارا جائے گا ​
عشق کی ہانڈی کو مرچوں سے بگھارا جائے گا​
ٹیکسی بھی میرے گھر آتی ہے ، بس بھی ریل بھی​
تم چلے آو کسی دن کیا تمہارا جائے گا​
وہ اگر آلو اچھالے گی مرے گھر کی طرف​
میری جانب سے بھی پھر آلو بخارا جائے گا ​
عقد سے پہلے اگر فرمائشیں بڑھتی رہیں​
سر اٹھا کر اس جہاں سے ہر کنوارا جائے گا​
ایک کتا دوسرے کتے سے یہ کہنے لگا​
بھاگ ورنہ آدمی کی موت مارا جائے گا​
وہ اگر سر میں ہئیر آئل لگا کر آئیگی​
کس طرح پھر اس کی زلفوں کو سنواراجائے گا​
نشے کی حالت میں ہنگامہ اگر پکڑا گیا ​
کورٹ میں میرا تخلص بھی پکارا جائے گا​

ضیا ءالحق ہنگامہ​

Comments