ستارے ہی صرف راستوں میں نہ کھو رہے تھے

ستارے ہی صرف راستوں میں نہ کھو رہے تھے
چراغ اور چاند بھی گلے مل کے رو رہے تھے



 نگاہ ایسے میں خاک پہچانتی کسی کو
غبار ایسا تھا آئنے عکس کھو رہے تھے
کسی بیاباں میں دھوپ رستہ بھٹک گئی تھی
کسی بھلاوے میں آکے سب پیڑ سورہے تھے
نہ رنج ہجرت تھا اور نہ شوق سفر تھا دل میں
سب اپنے اپنے گناہ کا بوجھ ڈھو رہے تھے
جمال اس وقت کوئی مجھ سے بچھڑ رہا تھا
زمین اور آسماں جب ایک ہورہے تھے
جمال احسانی

Comments