عجیب حادثہ ہوا عجیب سانحہ ہوا

عجیب حادثہ ہوا عجیب سانحہ ہوا 
میں زندگی کی شاخ سے ہرا بھرا جدا ہوا
وہ خدوخال دیکھ کر سبھی کے ہوش اڑ گئے 
نہیں کہ صرف آئینہ حواس باختہ ہوا



 کوئی بھی با ادب نہیں کوئی بھی بے ادب نہیں 
کسی کا سر جھکا ہوا کسی کا سر کٹا ہوا
ہوا چلی تو اس کی شال میری چھت پہ آ گری 
یہ اس بدن کے ساتھ میرا پہلا رابطہ ہوا
میرے تمام نظریے غلط تھے اس کے بارے میں 
وہ اب یہ سوچتا تو ہو گا قبر میں پڑا ہوا
کسی نے اس طرح چھوا بتوں میں جان پڑ گی 
میں پتھروں کے درمیاں خدا سے آشنا ہوا

ضیاء مذکور

Comments