میں کھجوروں بھرے صحراؤں میں دیکھا گیا ہوں

میں کھجوروں بھرے صحراؤں میں دیکھا گیا ہوں
تخت کے بعد ترے پاؤں میں دیکھا گیا ہوں
پھر مجھے خود بھی خبر ہو نہ سکی میں ہوں کہاں
آخری بار ترے گاؤں میں دیکھا گیا ہوں
لمحہ بھر کو مرے سر پر کوئی بادل آیا
کہنے والوں نے کہا چھاؤں میں دیکھا گیا ہوں
دفن ہوتی ہوئی جھیلوں میں ٹھکانے ہیں مرے
خشک ہوتے ہوے دریاؤں میں دیکھا گیا ہوں
مسجدوں اور مزاروں میں مرے چرچے ہیں
مندروں اور کلیساؤں میں دیکھا گیا ہوں
وصل کے تین سو تیرہ میں کہیں ہوں موجود
ہجر کے معرکہ آراؤں میں دیکھا گیا ہوں
ندیم بھابھہ

Comments