ہر علم کی تخلیق کے معیار سے پہلے

ہر علم کی تخلیق کے معیار سے پہلے
سرکار ہی موجود تھے سرکار سے پہلے



تعمیر ہوئی بعد میں یہ ساری عمارت
دروازہ بنایا گیا دیوار سے پہلے
اک عرش بچھایا گیا اس فرشِ زمیں پر
رستوں کو اُبھارا گیا رفتار سے پہلے
ترتیب دیا صاحبِ اسرارِ جہاں نے
اک حُسنِ تکلم تری گُفتار سے پہلے
موجود رہا خلوتِ ہر شے میں وہ لیکن
ظاہر نہ ہُوا خود، ترے اظہار سے پہلے
زندہ ہوئے اک لمحۂ اثبات میں عالم
کب رُوح میں جاں تھی ترے اقرار سے پہلے
ہر سوچنے والے کی نگاہوں میں کھنچا ہے
اک نور کا ہالہ ترے دیدار سے پہلے
یہ رحمتِ عالم کا کرم ہی تو ہے ورنہ
ملتا ہی نہ تھا کوئی گنہگار سے پہلے
تب جا کے سمٹتی ہے دھنک نعت کی دل میں
خوشبوئے حضور آتی ہے اشعار سے پہلے
سب اول و آخر کی حدیں ختم ہیں اُن پر
سرکار ہی موجود ہیں سرکار سے پہلے
سلیم کوثر

Comments