کس نے پھر چھیڑ دیا قصہ لیلائے حجاز

کس نے پھر چھیڑ دیا قصہ لیلائے حجاز
دل کے پردوں میں مچلتی ہے تمنائے حجاز

بھر کے دامن میں غریبوں کی دعائیں لے جا
اے نسیم سحر اے بادیہ پیمائے حجاز

بزم ہستی میں ہے ہنگامہ محشر برپا
اب تو ہو خواب سے بیدار مسیحائے حجاز

مئے افرنگ میں باقی نہ رہا کوئی سرور
ہم نے جس دن سے چکھی ہے مئے مینائے حجاز

دل دیوانہ دعا مانگ وہ دن پھر آئے
وہی ہم ہوں وہی سجدہ صحرائے حجاز

خاک یثرب کے ہر اک ذرہ سے آتی ہے صدا
اختر خاک نشیں ناسیہ فرسائے حجاز

اختر شیرانی

Comments