غمگسار اپنے ہیں سرکار یہ بس دیکھا ہے

غمگسار اپنے ہیں سرکار یہ بس دیکھا ہے
غم کے بارے میں نہیں جان سکے ہم کیا ہے

آپ کے لطف و کرم سے ہے سلامت ایماں
ایک محشر ہے کہ جو چاروں طرف برپا ہے

دستگیری اسے کہتے ہیں کسی موڑ پہ بھی
امتی کو نہیں اندیشہ کہ وہ تنہا ہے

کیوں نہ ہو آپ کی رحمت پہ گنہگار کو ناز
اُس کے بارے میں یہ ارشاد کہ وہ اپنا ہے

ٹوٹ جائیں گے زمانے کے روابط سارے
مگر اک ربط کہ جو آپ کی الفت کا ہے

دیکھے طیبہ کے جو انوار تو زائر نے کہا
یہی جنت ، یہی تسنیم ، یہی طوبیٰ ہے

نعت کا فیض ہے شاہد مری بخشش پہ فقیر
اگر امروز کرم ہے تو کرم فردا ہے

حافظ محمد افضل فقیر

Comments