الہی عشق دے اس کا مدینہ کا جو سلطاں ہے

الہی عشق دے اس کا مدینہ کا جو سلطاں ہے
محمد نام ہے تاج رسل ہے شاہ خوباں ہے

محمد قبلہ ہر دو جہاں ہے کعبہ جاں ہے
انیس بے کساں ہے چارہ ساز درد منداں ہے

زہے تقدیر امت کی کہ وہ پیارا نبی پایا
یتیموں کا جو وارث ہے جو ملجائے غریباں ہے

حوادث لاکھ ہوں کیا خوف مشتاقان شیدا کو
نبی کا فدائی ہے خدا اس کا نگہباں ہے

خیال مصطفے کو لے کے جاتا ہوں میں محشر میں
نہ طاعت ہے نہ تقوی ہے یہی بخشش کا ساماں ہے

عجب تاثیر ہے صل علی نام محمد کی
غذائے روح انساں ہے دوائے درد و درماں ہے

زیارت کی تمنا ہے جو تم چاہو تو پوری ہو
مجھے مشکل سے مشکل ہے تمہیں آساں سے آساں ہے

بھٹک سکتا نہیں کوئی تمہاری پیروی کرکے
کہ جو نقش قدم ہے وہ چراغ راہ ایماں ہے

بہ حق احمد و آل محمد ً بخش دے مجھ کو
جلیل خستہ یارب مغفرت کا تجھ سے خواہاں ہے

جلیل مانک پوری

Comments