میں تہی دست محبت میں بھلا کیا دیتا

میں تہی دست محبت میں بھلا کیا دیتا 

تیرے حصے سے مگر تجھ کو زیادہ دیتا

 زندگی تو نے بڑی دیر لگا دی ورنہ 

میں تجھے ملتا ترے گال پہ بوسہ دیتا

بعض اوقات اگر شعر نہ ہوتا مجھ سے 

اس کی آنکھوں کا اشارہ مجھے مصرعہ دیتا

میں زمانے کو بناتا تو زمانے بھر کو 

تیری آنکھیں ترا چہرہ ترا لہجہ دیتا

تو ٹھہرتا تو کوئی حل بھی نکل سکتا تھا 

ساتھ چلتا نہ ترے مشورہ اچھا دیتا

تم کو لالچ تھی خزانے کی سو ناکام ہوئے 

مجھ سے کہتے تو میں اس غار کا نقشہ دیتا

اتنا خوش تھا وہ بچھڑتے ہوئے مجھ سے ورنہ 

پاؤں پڑتا میں اسے روکتا سمجھا دیتا

پیٹھ پیچھے سے اگر وار نہ کرتا ساحرؔ 

اپنے دشمن کے جنازے کو میں کندھا دیتا

جہانزیب ساحر

Comments