اک دوجے کو دیر سے سمجھا دیر سے یاری کی

اک دوجے کو دیر سے سمجھا دیر سے یاری کی
ہم دونوں نے ایک محبت باری باری  کی



خود پر ہنسنے والوں میں ہم خود بھی شامل تھے
ہم نے بھی جی بھر کر اپنی دل آزاری  کی
اک آنسو نے دھو ڈالی ہے دل کی ساری مَیل
ایک دِئیے نے کاٹ کے رکھ دی گہری  تاریکی
دل نے خود اصرار کیا اک ممکنہ ہجرت پر
ہم نے اس مجبوری  میں بھی خود مختاری کی
ہم بھی اسی دنیا کے باسی ہیں سو ہم نے بھی
دنیا داروں سے تھوڑی سی دنیا داری  کی
چودہ برس کے ہجر کو امشب رخصت کرنا ہے
سارا دن سو سو کر جاگنے کی تیاری  کی
انجم ہم عشاق میں اونچا درجہ رکھتے ہیں
بے شک عشق نے ایسی کوئی سند نہ جاری کی
انجم سلیمی

Comments