آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے

آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے

اے دعا ہاں عرض کر عرش الٰہی تھام کے
اے خدا، اب پھیر دے رخ گردش ایام کے

صلح تھی جن سے اب وہ برسر پیکار ہیں
وقت اور تقدیر دونوں درپئے آزار ہیں

ڈھونڈتے ہیں اب مداوا سوزش غم کے لئے
کر رہے ہیں زخم دل، فریاد مرہم کے لئے

رحم کر نہ اپنے آئین کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا

خلق کے راندے ہوئے، دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب تیرے در پہ ہاتھ پھیلائے ہوئے

خوار ہیں ، بد کار ہیں، ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن تیرے محبوب کی امت میں ہیں

حق پرستوں کی اگر کی تو نے دلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بت کہ مسلم کا خدا کوئی نہیں

آغا حشر کاشمیری

Comments

  1. یہ اشعار اور فریاد مشہور شاعر الطاف حسین حالی کے ہے نہ کی آغا حشر کے

    ReplyDelete

Post a Comment