گھر سے جنگل کی طرف جب تیرا دیوانہ چلا

گھر سے جنگل کی طرف جب تیرا دیوانہ چلا

ساتھ میں روتا ہوا ہر اپنا بے گانہ چلا

پاؤں کے چھالوں سے کانٹوں کی بجھائی میں نے پیاس

آج جنگل میں بھی ساقی! دورِ پیمانہ چلا

پی رہے ہیں سب نگاہوں سے محبت کی شراب

جو تِری محفل میں آیا، بھر کے پیمانہ چلا

 حشرؔ! یہ کالی گھٹائیں، اور توبہ کا خیال

تم یہیں بیٹھے رہو، میں سوئے مئے خانہ چلا

آغا حشر کاشمیری

Comments

Post a Comment